دسمبر 22, 2021
بہارِ غم سے
نکل رہے ہیں عجب فسانے
کبھی ہیں یادوں کے آسماں پر فغاں کے راکٹ
کبھی ہے یاروں میں ذکر اُن کا، کبھی ہیں تنہائیوں میں سُوٹے
کبھی ہے غزلوں کی، گیتوں کی ٹائپنگ کھٹاکھٹ
اُبل رہے ہیں غضب زمانے
بہارِ غم سے
جواب دیں