نوید ظفر کیانی کے تلخ و شیریں کلام کا مرکز

Category Archives: سہ مصرعی غزل

راز کیوں رکھی نہیں یار نے یاری میری
اب تو یو ٹیوب پہ ہے کارگزاری میری
و
صورتِ آتشِ آوارہ ہے خواری میری
۔۔۔
یہی ارمان ہے اقبال کے شاہینوں کا
کیسے یورپ میں پہنچ پائے اُڈاری میری
و
گرلز کالج کے قریں جاب ہو ساری میری
۔۔۔
میرے ہونے یا نہ ہونے والے سسرنے کہا
تیرے گلشن میں ہے کیوں بادِ بہاری میری
و
تم یہ کس پھیر میں کرتے ہو چکاری میری
۔۔۔
اپنی شامت کا وقوعہ مجھے لگتا ہے کوئی
کچھ دِنوں سے تو ہے بیگم بھی اچاری میری
و
کچھ دنوں سے تو پڑوسن لگے پیاری میری
۔۔۔
اِن سے تم آپ سمجھ لو تو کوئی بات بنے
جتنی رمزیں ہیں یمینی و یساری میری
و
غیر کاہے کو کرے بات تمہاری میری
۔۔۔
بعض لوگوں کو اِسی بات کا کیڑ۱ کاٹے
تیرے کوچے سے گزرتی ہے سواری میری
و
دیکھتی ہے مجھے کیوں راجکماری میری
۔۔۔
ریسلر سا ہے ترا باپ توسانڈوں سے رقیب
میری قسمت نے کسے دی ہے سپاری میری
و
اور نازک سی ہے یہ جان بچاری میری
۔۔۔
کچھ سمجھ میں نہیں آتا ہے مکان و لامکاں
گھوم جاتی ہے جو بھیجے کی گراری میری
و
کھا کے جاتا ہے ظفر جب بھی نہاری میری