صورتِ قرآں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
ذیست کا عنواں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
اُس ماہتاب جبیں کے آگے، جان و مال نہیں ہے کچھ بھی
خوب از خوباں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
رب تک اُس نے پہنچایاہے، حق کا رستہ دکھلایا ہے
حق کی پہچاں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
اُس کے رستے کاہکشاں سے، نقشِ قدم ہیں چاند ستارے
منزلِ عرفاں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
ماضی اُس کے فکر سے سینچا، مستقبل کا وہی دریچہ
محورِ دوراں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
رشد و ہدایت کی خاطر لاکھوں ہی پیغمبر آئے ہیں
سب میں نمایاں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
اسوۂ حسنہ کے پھولوں کو ہر دم تازہ تردیکھا ہے
مشک بداماں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
کس نے سدرہ کی منزل کو پار کیا ہے خنداں خنداں
رب کے مہماں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
ہر لمحہ ضوبار اُسی سے، نور کی اِک یلغار اُسی سے
خاکی انساں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
اُس کے رنگ و بو کا کرم ہے، گلشنِ ہستی رشکِ ارم ہے
عکسِ بہاراں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
اُس کا نام لبوں پر آئے، تو جیسے دل کھل کھل جائے
درد کا درماں کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)
اُس کا دامن ہاتھ میں ہو تو عصیاں کے گرداب سے نکلے
بہرِ پشیماں، کون؟ محمد! (صلی اللہ علیہ و سلم)